ادھر یار جب مہربانی کرے گا
تو اپنا بھی جی شادمانی کرے گا
دیا دل نظیرؔ اس کو یوں کہہ کے اے جاں
کہو گے تو یہ پاسبانی کرے گا
پڑھے گا یہ اشعار بیٹھو گے جب تک
جو لیٹو گے افسانہ خوانی کرے گا
بٹھاؤ گے در پر تو ہوگا یہ درباں
لڑاؤ گے تو پہلوانی کرے گا
اطاعت میں خدمت میں فرماں بری میں
غرض ہر طرح جانفشانی کرے گا
غزل
ادھر یار جب مہربانی کرے گا
نظیر اکبرآبادی