EN हिंदी
ابن آدم برسر پیکار ہے | شیح شیری
ibn-e-adam barsar paikar hai

غزل

ابن آدم برسر پیکار ہے

احمد علی برقی اعظمی

;

ابن آدم برسر پیکار ہے
گرم ظلم و جور کا بازار ہے

دندناتے پھر رہے ہیں شر پسند
کون آخر اس کا ذمے دار ہے

بو رہا ہے بغض و نفرت کے وہ بیج
جس کی اپنی ذہنیت بیمار ہے

ہے عزیز اپنا اسے شخصی مفاد
مصلحت بیں آج کا فن کار ہے

خون انساں کی تجارت کے لئے
جس کو اپنا فائدہ درکار ہے

کرتا ہے برہم نظام زندگی
صرف مال و زر سے اس کو پیار ہے

دیکھ کر چلئے ذرا دام فریب
وہ شکاری در پئے آزار ہے

رکھئے گرد و پیش پر اپنے نظر
گل کے پہلو میں وہ دیکھیں خار ہے

جس کی نظروں میں برابر ہوں سبھی
ملک و ملت کا وہی معمار ہے

حق نے دی ہے آپ کو وہ عقل کل
جو محبت کی علمبردار ہے

آؤ مل جل کر اسے ہم طے کریں
زندگی کا جو سفر دشوار ہے

بھائی چارے کی فضا قائم کریں
آپ کا برقیؔ یہی غم خوار ہے