EN हिंदी
حسن پر دسترس کی بات نہ کر | شیح شیری
husn par dastaras ki baat na kar

غزل

حسن پر دسترس کی بات نہ کر

عرش ملسیانی

;

حسن پر دسترس کی بات نہ کر
یہ ہوس ہے ہوس کی بات نہ کر

پوچھ اگلے برس میں کیا ہوگا
مجھ سے پچھلے برس کی بات نہ کر

یہ بتا حال کیا ہے لاکھوں کا
مجھ سے دو چار دس کی بات نہ کر

یہ بتا قافلے پہ کیا گزری
محض بانگ جرس کی بات نہ کر

عشق جان آفریں کا حال سنا
حسن عیسیٰ نفس کی بات نہ کر

یہ بتا عرشؔ سوز ہے کتنا
ساز پر دسترس کی بات نہ کر