EN हिंदी
حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے | شیح شیری
husn ne man liya qabil-e-tazir mujhe

غزل

حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے

دل شاہجہاں پوری

;

حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے
نظر آئی ہے محبت کی یہ تقصیر مجھے

کیوں نہ ہو بادۂ سرجوش کی توقیر مجھے
مل گئی پیر خرابات سے تحریر مجھے

جلوۂ حسن کے مفہوم پہ جب غور کیا
ایک دھندلی سی نظر آئی ہے تصویر مجھے

اب مری وحشت رسوا کا عجب عالم ہے
کر دیا آپ نے وابستۂ زنجیر مجھے

بے تکلف رخ زیبا سے اٹھائے وہ نقاب
حسن خود پائے گا ایک پیکر تصویر مجھے

زندگی اک نئے عالم میں نظر آتی ہے
لے چلی آج کہاں گردش تقدیر مجھے

کھچ گئی دل کشئ حسن مری نظروں میں
جی بہلنے کو ملی آپ کی تصویر مجھے

زلف شب گوں رخ انور کی ستائش کو سوا
کوئی مضمون نہ ملا قابل تحریر مجھے

حسن دل کش کے تلون پہ نظر جب پہنچی
نہ رہا پھر گلۂ گردش تقدیر مجھے