EN हिंदी
حسن مجبور جفا ہے شاید | شیح شیری
husn majbur-e-jafa hai shayad

غزل

حسن مجبور جفا ہے شاید

صوفی تبسم

;

حسن مجبور جفا ہے شاید
یہ بھی اک طرز ادا ہے شاید

ایک غم ناک سی آتی ہے صدا
کوئی دل ٹوٹ رہا ہے شاید

خود فراموش ہوا جاتا ہوں
تو مجھے بھول گیا ہے شاید

ان حسیں چاند ستاروں میں کہیں
تیرا نقش کف پا ہے شاید

ایک دنیا سے ہوئے بیگانے
تجھ سے ملنے کا صلا ہے شاید

ہر گھڑی اشک فشاں ہیں آنکھیں
یہی انجام وفا ہے شاید

ان لبوں پر یہ تبسم کی ضیا
شوخیٔ بخت رسا ہے شاید