EN हिंदी
حسن کو بے نقاب ہونے دو | شیح شیری
husn ko be-naqab hone do

غزل

حسن کو بے نقاب ہونے دو

نظر برنی

;

حسن کو بے نقاب ہونے دو
عشق کو کامیاب ہونے دو

زیست غرق شراب ہونے دو
ہر حقیقت کو خواب ہونے دو

طور‌ و موسیٰ سے ماورا ہیں ہم
راز کا سد باب ہونے دو

دیکھنا ہے ابھی حیات کو جشن
اک نیا انقلاب ہونے دو

میں بلا نوش و بادہ خوار سہی
میری ہستی خراب ہونے دو

آج کی شب تو ان کی محفل میں
عشق کو باریاب ہونے دو

ملتفت کوئی ہو رہا ہے نظرؔ
لطف اور بے حساب ہونے دو