حسن یوسف کسے کہتے ہیں زلیخا کیا ہے
عشق اک رمز ہے ناداں ابھی سمجھا کیا ہے
فلسفے عشق کے اب کون کسے سمجھائے
ہر طرف اس کی تجلی ہے تو پردا کیا ہے
تو نے دیکھے تو بہت ہوں گے امڈتے ساگر
میری آنکھوں سے کبھی پوچھ کہ دریا کیا ہے
یار کے جلووں میں ایمان مکمل کر لوں
میری جنت ہے یہیں عرش پہ رکھا کیا ہے
شمعؔ اتنا تو کبھی اس کی سمجھ میں آئے
ڈوبتی کشتی کا ساحل سے تقاضہ کیا ہے
غزل
حسن یوسف کسے کہتے ہیں زلیخا کیا ہے
سیدہ نفیس بانو شمع