EN हिंदी
حسن مطلق ہے کیا کسے معلوم | شیح شیری
husn-e-mutlaq hai kya kise malum

غزل

حسن مطلق ہے کیا کسے معلوم

سحر عشق آبادی

;

حسن مطلق ہے کیا کسے معلوم
ابتدا انتہا کسے معلوم

میری بیتابیوں کی کھا کے قسم
برق نے کیا کیا کسے معلوم

دن دہاڑے شباب کے ہاتھوں
ہاے میں لٹ گیا کسے معلوم

میری کچھ گرم و سرد آہوں سے
آسماں کیا ہوا کسے معلوم

حسن کا ہر خیال روشن ہے
عشق کا مدعا کسے معلوم

سحرؔ کے ہم نوا فرشتے ہیں
ہے مقام اس کا کیا کسے معلوم