حسن مطلق ہے کیا کسے معلوم
ابتدا انتہا کسے معلوم
میری بیتابیوں کی کھا کے قسم
برق نے کیا کیا کسے معلوم
دن دہاڑے شباب کے ہاتھوں
ہائے میں لٹ گیا کسے معلوم
میری کچھ گرم و سرد آہوں سے
آسماں کیا ہوا کسے معلوم
حسن کا ہر خیال روشن ہے
عشق کا مدعا کسے معلوم
سحرؔ کے ہم نوا فرشتے ہیں
ہے مقام اس کا کیا کسے معلوم
غزل
حسن مطلق ہے کیا کسے معلوم
سحر عشق آبادی