EN हिंदी
حسن فانی پر ہم اپنا دل فدا کرتے رہے | شیح شیری
husn-e-fani par hum apna dil fida karte rahe

غزل

حسن فانی پر ہم اپنا دل فدا کرتے رہے

سیماب بٹالوی

;

حسن فانی پر ہم اپنا دل فدا کرتے رہے
اب پشیماں ہیں کہ ساری عمر کیا کرتے ہیں

ہم سمجھتے ہیں جناب شیخ کیا کرتے رہے
حور و غلماں کے لئے یاد خدا کرتے رہے

ضبط گریہ ضبط نالہ ضبط فریاد و فغاں
عشق میں جو کچھ بھی ہم سے ہو سکا کرتے رہے

کس طرح سوئے پڑے ہیں چین سے زیر مزار
جو زمیں پر ہر گھڑی محشر بپا کرتے رہے

سچ اگر پوچھو تو ہم کافر بھی ہیں مومن بھی ہیں
بت کدہ میں بیٹھ کر یاد خدا کرتے رہے

موت ہی آخر علاج کارگر ثابت ہوئی
درد دل بڑھتا رہا جوں جوں دوا کرتے رہے

اہل ہمت نے تو اے سیمابؔ منزل مار لی
ہم مگر حرماں نصیبی کا گلا کرتے رہے