EN हिंदी
حسن ازل نے پہلے ہمیں جلوہ گر کیا | شیح شیری
husn-e-azal ne pahle hamein jalwa-gar kiya

غزل

حسن ازل نے پہلے ہمیں جلوہ گر کیا

رفعت القاسمی

;

حسن ازل نے پہلے ہمیں جلوہ گر کیا
دنیائے ہست و بود سے پھر بے خبر کیا

اس بے نیاز عشق نے آشفتہ سر کیا
دیر و حرم سجائے پریشاں نظر کیا

آسودگان خاک کو پھر در بدر کیا
ذوق نمود صبح میں برگ و شجر کیا

تا عمر اپنی ذات کے اندر بسر کیا
اس کائنات شوق کو ہم نے بھی سر کیا

دم بھر رکے تھے سایۂ مژگان‌ یار میں
اس خانماں خراب نے بھی دل میں گھر کیا

ہم کو شعور صبر و رضا سے نواز کر
غم آشنائے لذت درد جگر کیا

اہل جنوں نے دشت نوردی کی راہ میں
آوارگان عشق کو بھی ہم سفر کیا

تجھ کو ہی ہم سے وصل کی مہلت نہیں ملی
ہم نے تو انتظار ترا عمر بھر کیا

پرتو ہے تیری ذات کا ہر لمحۂ وجود
ہم نے یہ فیصلہ تری آیاب پر کیا

لو بارگاہ درد میں رکھ کر متاع دل
رفعتؔ نے اس جہان سے آگے سفر کیا