EN हिंदी
حسن عالم سوز نامحدود ہونا چاہئے | شیح شیری
husn-e-alam-soz na-mahdud hona chahiye

غزل

حسن عالم سوز نامحدود ہونا چاہئے

عزیز لکھنوی

;

حسن عالم سوز نامحدود ہونا چاہئے
ہر تجلی آفتاب آلود ہونا چاہئے

حسن نیت ہے دلیل حسن انجام‌ عمل
سعی میں بھی جلوۂ مقصود ہونا چاہئے

ایک ہی جلوہ ہے جب ہنگامہ آرائے شہود
پھر وہی شاہد وہی مشہود ہونا چاہئے

حسن عالم سوز کا فیض تجلی عام ہے
ایک اک ذرہ یہاں مسجود ہونا چاہئے

شانہ و آئینہ کیا اے زلف مشکین ایاز
تیری زینت کو دل محمود ہونا چاہئے

بے نیازی اب خطا کاروں کی ہمت بڑھ گئی
باب توبہ کچھ دنوں مسدود ہونا چاہئے

کاوش مژگان کا پیہم تقاضا ہے عزیزؔ
ہر نفس کو تیرے خون آلود ہونا چاہئے