حسن اور برسر پیکار خدا خیر کرے
آپ کے ہاتھ میں تلوار خدا خیر کرے
مجھ کو ڈر ہے کہ نہ بن جائے قیادت کا سبب
آپ کے عشق کا اقرار کیا ہے ہم نے
آپ کے عشق کا اقرار کیا ہے ہم نے
ہم ہیں اور مرحلۂ دار خدا خیر کرے
آئے تھے ہم ترے دیدار کی حسرت لے کر
اب ہیں کچھ اور ہی آثار خدا خیر کرے
وہ جو بدنام رہے راہزنی میں برسوں
ہیں وہی قافلہ سالار خدا خیر کرے
کوئی دنیا میں نہیں تیرے سوا اے شائقؔ
جنس الفت کا خریدار خدا خیر کرے
غزل
حسن اور برسر پیکار خدا خیر کرے
ریاضت علی شائق