EN हिंदी
حروف خالی صدف اور نصاب زخموں کے | شیح شیری
huruf Khaali sadaf aur nisab zaKHmon ke

غزل

حروف خالی صدف اور نصاب زخموں کے

اظہر نیر

;

حروف خالی صدف اور نصاب زخموں کے
ورق ورق پہ ہیں تحریر خواب زخموں کے

سوال پھول سے نازک جواب زخموں کے
بہت عجیب ہیں یہ انقلاب زخموں کے

غریب شہر کو کچھ اور غمزدہ کرنے
امیر شہر نے بھیجے خطاب زخموں کے

سروں پہ تان کے رکھنا ثواب کی چادر
اترنے والے ہیں اب کے عذاب زخموں کے

وہ ایک شخص کہ جو فتح کا سمندر تھا
اسی کے حصے میں آئے سراب زخموں کے

کھلیں گے نخل تمنا کی ٹہنی ٹہنی پر
لہو کی سرخیاں لے کر گلاب زخموں کے

سجا کے رکھوں گا محراب دل میں اے نیرؔ
بہت عزیز ہیں مجھ کو گلاب زخموں کے