EN हिंदी
ہجوم دیکھ کے رستہ نہیں بدلتے ہم | شیح شیری
hujum dekh ke rasta nahin badalte hum

غزل

ہجوم دیکھ کے رستہ نہیں بدلتے ہم

حبیب جالب

;

ہجوم دیکھ کے رستہ نہیں بدلتے ہم
کسی کے ڈر سے تقاضا نہیں بدلتے ہم

ہزار زیر قدم راستہ ہو خاروں کا
جو چل پڑیں تو ارادہ نہیں بدلتے ہم

اسی لیے تو نہیں معتبر زمانے میں
کہ رنگ صورت دنیا نہیں بدلتے ہم

ہوا کو دیکھ کے جالبؔ مثال ہم عصراں
بجا یہ زعم ہمارا نہیں بدلتے ہم