EN हिंदी
ہوئے سب کے جہاں میں ایک جب اپنا جہاں اور ہم | شیح شیری
hue sab ke jahan mein ek jab apna jahan aur hum

غزل

ہوئے سب کے جہاں میں ایک جب اپنا جہاں اور ہم

ندا فاضلی

;

ہوئے سب کے جہاں میں ایک جب اپنا جہاں اور ہم
مسلسل لڑتے رہتے ہیں زمین و آسماں اور ہم

کبھی آکاش کے تارے زمیں پر بولتے بھی تھے
کبھی ایسا بھی تھا جب ساتھ تھیں تنہائیاں اور ہم

سبھی اک دوسرے کے دکھ میں سکھ میں روتے ہنستے تھے
کبھی تھے ایک گھر کے چاند سورج ندیاں اور ہم

مورخ کی قلم کے چند لفظوں سی ہے یہ دنیا
بدلتی ہے ہر اک یگ میں ہماری داستاں اور ہم

درختوں کو ہرا رکھنے کے ذمے دار تھے دونوں
جو سچ پوچھو برابر کے ہیں مجرم باغباں اور ہم