ہوا ختم دریا تو صحرا لگا
سفر کا تسلسل کہاں جا لگا
عجب رات بستی کا نقشہ لگا
ہر اک نقش اندر سے ٹوٹا لگا
تمہارا ہزاروں سے رشتہ لگا
کہو سائیں کا کام کیسا لگا
ابھی کھنچ ہی جاتی لہو کی دھنک
میاں تیر ٹک تیرا ترچھا لگا
لہو میں اترتی رہی چاندنی
بدن رات کا کتنا ٹھنڈا لگا
تعجب کے سوراخ سے دیکھتے
اندھیرے میں کیسے نشانہ لگا
غزل
ہوا ختم دریا تو صحرا لگا
عادل منصوری