EN हिंदी
ہوا جو وقف غم وہ دل کسی کا ہو نہیں سکتا | شیح شیری
hua jo waqf-e-gham wo dil kisi ka ho nahin sakta

غزل

ہوا جو وقف غم وہ دل کسی کا ہو نہیں سکتا

بیخود دہلوی

;

ہوا جو وقف غم وہ دل کسی کا ہو نہیں سکتا
تمہارا بن نہیں سکتا ہمارا ہو نہیں سکتا

سنا پہلے تو خواب وصل پھر ارشاد فرمایا
ترے رسوا کئے سے کوئی رسوا ہو نہیں سکتا

لگاوٹ اس کی نظروں میں بناوٹ اس کی باتوں میں
سہارا مٹ نہیں سکتا بھروسا ہو نہیں سکتا

تمنا میں تری مٹ جائے دل ہاں یہ تو ممکن ہے
مرے دل سے مٹے تیری تمنا ہو نہیں سکتا

نہ فرصت ہے نہ راحت ہے نہ بیخودؔ وہ طبیعت ہے
غزل کیا خاک لکھیں شعر اچھا ہو نہیں سکتا