ہوا جب جلوہ آرا آپ کا ذوق خود آرائی
تماشا رہ گیا بن کر جہاں کا ہر تماشائی
بہاریں ہی ہوا کرتی ہیں تمہید خزاں اکثر
وہاں برسوں رہا ماتم جہاں پل بھر خوشی آئی
بہر صورت قیامت ہے وہ آئیں یا چلے جائیں
جو آئے تو سکوں چھینا گئے تو جان تڑپائی
کلی چٹکی نہ گل مہکے نہ غنچوں پر نکھار آیا
عجب انداز سے اب کے گلستاں میں بہار آئی
جہاں مجھ کو نظر آیا کوئی نقش قدم ان کا
وہیں اک دم تڑپ اٹھا مرا ذوق جبیں سائی
یہ کیا طرز مساوات جہاں ہے عادل مطلق
کہیں آہیں نکلتی ہیں کہیں بجتی ہے شہنائی
مری خلوت میں لاکھوں آرزوئیں جلوہ فرما ہیں
کہیں محفل سے بڑھ کر ہے مری اے برقؔ تنہائی
غزل
ہوا جب جلوہ آرا آپ کا ذوق خود آرائی
شو رتن لال برق پونچھوی