ہوتی ہے لبوں پر خاموشی آنکھوں میں محبت ہوتی ہے
جب ان سے نگاہیں ملتی ہیں اس وقت یہ حالت ہوتی ہے
رینگنئ بزم دنیا میں ایسا بھی زمانہ آتا ہے
وہ درد قضا بن جاتا ہے جس درد میں راحت ہوتی ہے
یہ تجھ پہ فلک نے ظلم کیا وہ مجھ سے جدا میں ان سے جدا
خوشیاں تو مناؤ اہل جہاں برباد محبت ہوتی ہے
آتے ہیں وہ سیر گلشن کو کانٹوں سے بچائے دامن کو
ہونٹوں پہ تبسم ہے ان کے آنکھوں سے شرارت ہوتی ہے
دیکھا ہے ہماری آنکھوں نے یہ بات حقیقت ہوتی ہے
ہر شخص مہرباں ہوتا ہے جب اس کی عنایت ہوتی ہے
تنہائی کے عالم میں اکثر دل اس سے بہلتا ہے شیونؔ
تاریکئ شام ہجراں میں غم کی بھی ضرورت ہوتی ہے

غزل
ہوتی ہے لبوں پر خاموشی آنکھوں میں محبت ہوتی ہے
شیون بجنوری