EN हिंदी
ہوتا ہے دن رات یہاں اب جھگڑا بھائی بھائی میں | شیح شیری
hota hai din-raat yahan ab jhagDa bhai bhai mein

غزل

ہوتا ہے دن رات یہاں اب جھگڑا بھائی بھائی میں

احسن امام احسن

;

ہوتا ہے دن رات یہاں اب جھگڑا بھائی بھائی میں
روز ہی اٹھتی ہیں دیواریں ہر گھر کی انگنائی میں

شاعر وہ جو فکر کی گہرائی سے گوہر لے آئے
اس کوشش میں جانے کتنے لوگ گرے اس کھائی میں

فٹ پاتھوں پر رہنے والے تھر تھر کانپتے رہتے ہیں
دولت والے سوتے ہیں جب کمبل اور رضائی میں

اب تو خود ہی کماؤ احسنؔ جینا ہے جب دنیا میں
ڈھوتا ہے کب بوجھ کسی کا کوئی اس مہنگائی میں