ہوتا ہے دن رات یہاں اب جھگڑا بھائی بھائی میں
روز ہی اٹھتی ہیں دیواریں ہر گھر کی انگنائی میں
شاعر وہ جو فکر کی گہرائی سے گوہر لے آئے
اس کوشش میں جانے کتنے لوگ گرے اس کھائی میں
فٹ پاتھوں پر رہنے والے تھر تھر کانپتے رہتے ہیں
دولت والے سوتے ہیں جب کمبل اور رضائی میں
اب تو خود ہی کماؤ احسنؔ جینا ہے جب دنیا میں
ڈھوتا ہے کب بوجھ کسی کا کوئی اس مہنگائی میں
غزل
ہوتا ہے دن رات یہاں اب جھگڑا بھائی بھائی میں
احسن امام احسن