EN हिंदी
ہوتا اگر دبیز جنون سفر کا رنگ | شیح شیری
hota agar dabiz junun-e-safar ka rang

غزل

ہوتا اگر دبیز جنون سفر کا رنگ

کامران غنی صبا

;

ہوتا اگر دبیز جنون سفر کا رنگ
خود ہی اترنے لگتا رہ پر خطر کا رنگ

سورج غروب ہوتے ہوئے مجھ سے کہہ گیا
کچھ تو بتا کہ کیسا ہے خون جگر کا رنگ

اے اہلیان امن و اخوت میں کیا کہوں
کس درجہ سرخ ہے ترے دیوار و در کا رنگ

مانا کہ لب خموش تھے آنکھیں تو چپ نہ تھیں
سب راز فاش کر گیا تیری نظر کا رنگ

ہاں اے امیر شہر ذرا آنکھ تو ملا
تجھ کو بتاؤں کیا ہے رخ معتبر کا رنگ

میں آسمان اوڑھ کے سویا رہا صباؔ
غربت پہ میری ہنستا رہا شب قمر کا رنگ