EN हिंदी
ہوش کا اندازہ بے ہوشی میں ہے | شیح شیری
hosh ka andaza be-hoshi mein hai

غزل

ہوش کا اندازہ بے ہوشی میں ہے

سید آغا علی مہر

;

ہوش کا اندازہ بے ہوشی میں ہے
یاد کا عالم فراموشی میں ہے

مے کدہ مسجد سبو ظرف وضو
زہد کا سامان مے نوشی میں ہے

جستجو قاتل کی لا حاصل نہیں
تن مرا فکر سبکدوشی میں ہے

ہے وہ ماہ اے مہرؔ محفل میں کہ بدر
کس کو اتنا ہوش مے نوشی میں ہے