ہوش کا اندازہ بے ہوشی میں ہے
یاد کا عالم فراموشی میں ہے
مے کدہ مسجد سبو ظرف وضو
زہد کا سامان مے نوشی میں ہے
جستجو قاتل کی لا حاصل نہیں
تن مرا فکر سبکدوشی میں ہے
ہے وہ ماہ اے مہرؔ محفل میں کہ بدر
کس کو اتنا ہوش مے نوشی میں ہے
غزل
ہوش کا اندازہ بے ہوشی میں ہے
سید آغا علی مہر