EN हिंदी
ہونٹوں کے صحیفوں پہ ہے آواز کا چہرہ | شیح شیری
honTon ke sahifon pe hai aawaz ka chehra

غزل

ہونٹوں کے صحیفوں پہ ہے آواز کا چہرہ

یوسف اعظمی

;

ہونٹوں کے صحیفوں پہ ہے آواز کا چہرہ
سایہ سا نظر آتا ہے ہر ساز کا چہرہ

آنکھوں کی گپھاؤں میں تڑپتی ہے خموشی
خوابوں کی دھنک ہے مرے ہم راز کا چہرہ

میں وقت کے کہرام میں کھو جاؤں تو کیا غم
ڈھونڈے گا زمانہ مری آواز کا چہرہ

سورج کے بدن سے نکل آئے ہیں ستارے
انجام میں بیدار ہے آغاز کا چہرہ

پلکیں ہیں کہ سرگوشی میں خوشبو کا سفر ہے
آنکھوں کی خموشی ہے کہ آواز کا چہرہ