ہوں گے وہ جلوہ گر کبھی نہ کبھی
آئیں گے بام پر کبھی نہ کبھی
یہ یقیں ہے کی میری الفت کا
ہوگا ان پر اثر کبھی نہ کبھی
کھینچ لائے گا میرا جذبۂ دل
تجھ کو اے بے خبر کبھی نہ کبھی
لاکھ ہم سے چھپا تو پھر کیا ہے
ڈھونڈ لے گا نظر کبھی نہ کبھی
شعر گوئی کو آپ کی تاباںؔ
ہوگا حاصل ثمر کبھی نہ کبھی
غزل
ہوں گے وہ جلوہ گر کبھی نہ کبھی
انور تاباں