EN हिंदी
ہوگا کیا چاند نگر سوچتے ہیں | شیح شیری
hoga kya chand-nagar sochte hain

غزل

ہوگا کیا چاند نگر سوچتے ہیں

بشیر منذر

;

ہوگا کیا چاند نگر سوچتے ہیں
ہم بعنوان دگر سوچتے ہیں

اپنا ظاہر میں کوئی جرم نہ تھا
کیوں ہوئے شہر بدر سوچتے ہیں

شاخ در شاخ ہیں گم سم طائر
سر کو نیہوڑائے شجر سوچتے ہیں

کوئی بتلائے یہ کیا وادی ہے
دم بخود کوہ حجر سوچتے ہیں

جانے کیوں مجھ سے بچھڑ کر منذرؔ
وہ بھی مانند‌ بشر سوچتے ہیں