EN हिंदी
ہو ترک کسی سے نہ ملاقات کسی کی | شیح شیری
ho tark kisi se na mulaqat kisi ki

غزل

ہو ترک کسی سے نہ ملاقات کسی کی

حفیظ جونپوری

;

ہو ترک کسی سے نہ ملاقات کسی کی
یا رب نہ بگڑ جائے بنی بات کسی کی

پاؤں کو جو پھیلا کے سر شام سے سوئے
کیا جانے وہ کس طرح کئی رات کسی کی

فرمائیے کیوں کر وہ سہے آپ کی گالی
اٹھ سکتی نہ ہو جس سے کڑی بات کسی کی

فرمائشیں تم روز کرو شوق سے لیکن
یہ جان لو تھوڑی سی ہے اوقات کسی کی

ممکن ہے کہ سمجھے نہ حفیظؔ آپ کی چالیں
شاعر سے بھی چلتی ہے کہیں گھات کسی کی