ہو ترک کسی سے نہ ملاقات کسی کی
یا رب نہ بگڑ جائے بنی بات کسی کی
پاؤں کو جو پھیلا کے سر شام سے سوئے
کیا جانے وہ کس طرح کئی رات کسی کی
فرمائیے کیوں کر وہ سہے آپ کی گالی
اٹھ سکتی نہ ہو جس سے کڑی بات کسی کی
فرمائشیں تم روز کرو شوق سے لیکن
یہ جان لو تھوڑی سی ہے اوقات کسی کی
ممکن ہے کہ سمجھے نہ حفیظؔ آپ کی چالیں
شاعر سے بھی چلتی ہے کہیں گھات کسی کی

غزل
ہو ترک کسی سے نہ ملاقات کسی کی
حفیظ جونپوری