ہو نہ ہو آس پاس ہے کوئی
میرے جتنا اداس ہے کوئی
سوچتا ہوں تو اور بڑھتی ہے
زندگی ہے کہ پیاس ہے کوئی
حادثہ ایک بھی نہیں گزرا
بے سبب بد حواس ہے کوئی
پھر پرندے شجر سے بچھڑے ہیں
پھر سے تصویر یاس ہے کوئی
اپنی اردو تو لوک بھاشا ہے
اس سے کیوں نا شناس ہے کوئی
غزل
ہو نہ ہو آس پاس ہے کوئی
چندر بھان خیال