ہو کے مجبور آہ کرتا ہوں
تھام کر دل گناہ کرتا ہوں
ابر رحمت امنڈتا آتا ہے
جب خیال گناہ کرتا ہوں
میرے کس کام کی ہے یہ اکسیر
خاک دل وقف راہ کرتا ہوں
دل سے خوف جزا نہیں مٹتا
ڈرتے ڈرتے گناہ کرتا ہوں
دل میں ہوتے ہو تم تو اپنے پر
غیر کے اشتباہ کرتا ہوں
تو نہ دیکھے یہ دیکھنا میرا
تجھ سے چھپ کر گناہ کرتا ہوں
بندۂ عشق ہے ترا بیخودؔ
تجھ کو یا رب گواہ کرتا ہوں
غزل
ہو کے مجبور آہ کرتا ہوں
بیخود دہلوی