EN हिंदी
ہو کے عاشق جان مرنے سے چرائے کس لئے | شیح شیری
ho ke aashiq jaan marne se churae kis liye

غزل

ہو کے عاشق جان مرنے سے چرائے کس لئے

دتا تریہ کیفی

;

ہو کے عاشق جان مرنے سے چرائے کس لئے
مرد میداں جو نہ ہو میداں میں آئے کس لئے

جو دل و ایماں نہ دیں نذر ان بتوں کو دیکھ کر
یا خدا وہ لوگ اس دنیا میں آئے کس لئے

ہے یہ انداز حیا اور طرز تمکیں کیوں نہیں
جو نہ ہووے چور وہ آنکھیں چرائے کس لئے

دیکھیے کس جنتی کے آج کھلتے ہیں نصیب
تیغ کیوں تولے ہیں یہ چلے چڑھائے کس لئے

انگلیاں اپنے پر اٹھوانی نہ ہوں منظور تو
وہ کسی کو عام محفل سے اٹھائے کس لئے

اس کے پیچ و خم سے جیتے جی نکلنا ہے محال
حضرت کیفیؔ تم اس کوچے میں آئے کس لئے