EN हिंदी
ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت | شیح شیری
ho kash wafa wada-e-farda-e-qayamat

غزل

ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت

فانی بدایونی

;

ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت
آئے گی مگر دیکھیے کب آئے قیامت

سنتا ہوں کہ ہنگامۂ دیدار بھی ہوگا
ایک اور قیامت ہے یہ بالائے قیامت

ہم دل کو ان الفاظ سے کرتے ہیں مخاطب
اے جلوہ گہ انجمن آرائے قیامت

اللہ بچائے غم فرقت وہ بلا ہے
منکر کی نگاہوں پہ بھی چھا جائے قیامت

فانیؔ یہ مگر راہ محبت کی زمیں ہے
ہر ذرے میں ہے وسعت صحرائے قیامت