ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت
آئے گی مگر دیکھیے کب آئے قیامت
سنتا ہوں کہ ہنگامۂ دیدار بھی ہوگا
ایک اور قیامت ہے یہ بالائے قیامت
ہم دل کو ان الفاظ سے کرتے ہیں مخاطب
اے جلوہ گہ انجمن آرائے قیامت
اللہ بچائے غم فرقت وہ بلا ہے
منکر کی نگاہوں پہ بھی چھا جائے قیامت
فانیؔ یہ مگر راہ محبت کی زمیں ہے
ہر ذرے میں ہے وسعت صحرائے قیامت
غزل
ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت
فانی بدایونی