EN हिंदी
ہو گیا ہوں ہر طرف بد نام تیرے شہر میں | شیح شیری
ho gaya hun har taraf bad-nam tere shahr mein

غزل

ہو گیا ہوں ہر طرف بد نام تیرے شہر میں

پریم واربرٹنی

;

ہو گیا ہوں ہر طرف بد نام تیرے شہر میں
یہ ملا ہے پیار کا انعام تیرے شہر میں

جب سنہری چوڑیاں بجتی ہیں دل کے ساز پر
ناچتی ہے گردش ایام تیرے شہر میں

اس قدر پابندیاں آخر یہ کیا اندھیر ہے
لے نہیں سکتے ترا ہی نام تیرے شہر میں

اب تو یادوں کے افق پر چاند بن کر مسکرا
روتے روتے ہو گئی ہے شام تیرے شہر میں

کب کھلے گا تیرے مے خانے کا در میرے لئے
پھر رہا ہوں لے کے خالی جام تیرے شہر میں

ایک دیوانے نے کر لی خود کشی پچھلے پہر
آ گیا آخر اسے آرام تیرے شہر میں

پریمؔ یوسف تو نہیں لیکن بہ انداز دگر
ہو چکا ہے بارہا نیلام تیرے شہر میں