حرص مال و منال میں کھویا
ہم نے فردا بھی حال میں کھویا
ایک لمحہ تھا تجھ کو پانے کا
وہ بھی فکر مآل میں کھویا
میں نے پندار عاشقی سارا
اک ادھورے سوال میں کھویا
وہ ستارا جو راہ دکھلاتا
خود غرور کمال میں کھویا
کارواں محو ہے اندھیروں میں
رہنما قیل و قال میں کھویا
ساعتیں سرنگوں گزرتی ہیں
وقت اس کے خیال میں کھویا
میں بھی کرب طلب میں گم پرتوؔ
وہ بھی سحر جمال میں کھویا
غزل
حرص مال و منال میں کھویا
پرتو روہیلہ