EN हिंदी
ہمت التجا نہیں باقی | شیح شیری
himmat-e-iltija nahin baqi

غزل

ہمت التجا نہیں باقی

فیض احمد فیض

;

ہمت التجا نہیں باقی
ضبط کا حوصلہ نہیں باقی

اک تری دید چھن گئی مجھ سے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی

اپنی مشق ستم سے ہاتھ نہ کھینچ
میں نہیں یا وفا نہیں باقی

تیری چشم الم نواز کی خیر
دل میں کوئی گلا نہیں باقی

ہو چکا ختم عہد ہجر و وصال
زندگی میں مزا نہیں باقی