ہمت عالی کا اتنا تو زیاں ہونا ہی تھا
جرم گیہاں تاب کو بے خانماں ہونا ہی تھا
یہ تو اے ماتم کنان کشتگاں ہونا ہی تھا
ان مہم جویاں کو اک دن جاوداں ہونا ہی تھا
مر کے بھی یادوں میں جینا چاہتا ہے آدمی
آدمی کی زندگی کو امتحاں ہونا ہی تھا
قسمت قاموسیاں ہر عہد میں سرگشتگی
تب تو امیین کو آخر زباں ہونا ہی تھا
شاہد محمل ہے اتنی قربتیں یہ دوریاں
ہائے وہ جس کا مقدر سارباں ہونا ہی تھا
سونپ کر مٹی کو مٹی لی ہوا نے اپنی راہ
مشغلہ تھا خاک سے دامن فشاں ہونا ہی تھا

غزل
ہمت عالی کا اتنا تو زیاں ہونا ہی تھا
رشید کوثر فاروقی