EN हिंदी
ہجر میں دل کا داغ جلتا ہے | شیح شیری
hijr mein dil ka dagh jalta hai

غزل

ہجر میں دل کا داغ جلتا ہے

محمد عباس سفیر

;

ہجر میں دل کا داغ جلتا ہے
بے کسی کا چراغ جلتا ہے

دل جلاتے ہو سرد مہری سے
اس طرح بھی چراغ جلتا ہے

میری آنکھوں میں ان کا جلوہ ہے
آئنہ میں چراغ جلتا ہے

دم ہے آنکھوں میں نبضیں ڈوبی ہیں
دھیما دھیما چراغ جلتا ہے

شعلۂ آہ یہ نہیں ہے سفیرؔ
حسرتوں کا چراغ جلتا ہے