EN हिंदी
ہجر موجود ہے فسانے میں | شیح شیری
hijr maujud hai fasane mein

غزل

ہجر موجود ہے فسانے میں

فیصل عجمی

;

ہجر موجود ہے فسانے میں
سانپ ہوتا ہے ہر خزانے میں

رات بکھری ہوئی تھی بستر پر
کٹ گئی سلوٹیں اٹھانے میں

رزق نے گھر سنبھال رکھا ہے
عشق رکھا ہے سرد خانے میں

رات بھی ہو گئی ہے دن جیسی
گھر جلانے کے شاخسانے میں

روز آسیب آتے جاتے ہیں
ایسا کیا ہے غریب خانے میں

ہو رہی ہے ملازمت فیصلؔ
رائگانی کے کارخانے میں