EN हिंदी
ہجر کا چاند درد کی ندی | شیح شیری
hijr ka chand dard ki naddi

غزل

ہجر کا چاند درد کی ندی

ایم کوٹھیاوی راہی

;

ہجر کا چاند درد کی ندی
یہی صورت ہے اپنی دنیا کی

ریگزاروں میں سنگ کھلتے ہیں
جیسے باغوں میں شاخ شاخ کلی

میرا گھر ہے کہ میرؔ صاحب کا
اف یہ ہونٹوں پہ تلخ تلخ ہنسی

آ گیا موسم زمستاں کیا
آگ کی جستجو میں رات کٹی

کو بہ کو در بہ در بھٹکتے ہوئے
دیکھ لی آج موت کی بھی گلی

قفل ہونٹوں کا ٹوٹ کر ہی رہا
دل افسردہ رات بیت چلی

ایک چلتی ہوئی غزل پر رات
راہیؔ غمزدہ نے نظم کہی