EN हिंदी
حیلہ ہے حوالہ ہے | شیح شیری
hila hai hawala hai

غزل

حیلہ ہے حوالہ ہے

اشہد بلال ابن چمن

;

حیلہ ہے حوالہ ہے
یہ عشق نرالا ہے

شکوہ بھی شکایت بھی
سب پیار کی مالا ہے

سوچو تو فقط سورج
سمجھو تو اجالا ہے

ہے یاد وہی ازبر
جو بھولنے والا ہے

بچھڑے ہوئے ساتھی ہیں
اور پاؤں میں چھالا ہے

حالات بھی پس مرده
ہونٹوں پہ بھی تالا ہے

آئینہ تن تنہا
سچ بولنے والا ہے

یاروں کی محبت نے
اشہدؔ کو سنبھالا ہے