EN हिंदी
ہزار طعنے سنے گا خجل نہیں ہوگا | شیح شیری
hazar tane sunega KHajil nahin hoga

غزل

ہزار طعنے سنے گا خجل نہیں ہوگا

عابد ملک

;

ہزار طعنے سنے گا خجل نہیں ہوگا
یہ وہ ہجوم ہے جو مشتعل نہیں ہوگا

زمیں پر آنے سے پہلے ہی علم تھا مجھ کو
مرا قیام یہاں مستقل نہیں ہوگا

اندھیرا پوجنے والوں نے فیصلہ دیا ہے
چراغ اب کسی شب میں مخل نہیں ہوگا

تجھے معاف تو کر دوں گا ساری باتوں پر
مگر یہ زخم کبھی مندمل نہیں ہوگا