ہزار طعنے سنے گا خجل نہیں ہوگا
یہ وہ ہجوم ہے جو مشتعل نہیں ہوگا
زمیں پر آنے سے پہلے ہی علم تھا مجھ کو
مرا قیام یہاں مستقل نہیں ہوگا
اندھیرا پوجنے والوں نے فیصلہ دیا ہے
چراغ اب کسی شب میں مخل نہیں ہوگا
تجھے معاف تو کر دوں گا ساری باتوں پر
مگر یہ زخم کبھی مندمل نہیں ہوگا
غزل
ہزار طعنے سنے گا خجل نہیں ہوگا
عابد ملک