ہزار کوشش پیہم کے باوجود ہمیں
تمام عمر کوئی دوست با وفا نہ ملا
کہاں کا وصل ملاقات ہی غنیمت ہے
پھر اس کے بعد وہ ہم سے ملا ملا نہ ملا
وہ جس کو ہم نے زمانے سے بڑھ کے چاہا تھا
اس ایک شخص کی چاہت میں کچھ مزا نہ ملا
تری جدائی کے صحرا میں کھو گئے ایسے
سراغ اپنا کہیں اور کہیں پتا نہ ملا
یہ کائنات کہ بے رنگ ہوتی جاتی ہے
جو دل کا رنگ دکھاتی وہ آئنہ نہ ملا
تلاشتے رہے کانٹوں میں پھول سے پیکر
مزاج ہم کو ازل سے ہی عاشقانہ ملا
تمام عمر ہی رستوں کی خاک چھانی ہے
ہمیں تو منزل ہستی ترا پتا نہ ملا
ہمیں جو راہ دکھاتا قدم قدم پہ نبیلؔ
مثال خضر کوئی ایسا رہنما نہ ملا
خود آپ اپنے مقابل میں آ گئے ہیں نبیلؔ
ہمیں مزاج ملا بھی تو باغیانہ ملا
غزل
ہزار کوشش پیہم کے باوجود ہمیں (ردیف .. ا)
نبیل احمد نبیل