حیات ہے کہ مسلسل سفر کا عالم ہے
ہر ایک سانس میں وحشی غزال کا رم ہے
جہاں ازل سے گھٹا ٹوپ ظلمتیں ہیں محیط
وہاں بھی آج فروزاں نگاہ آدم ہے
انہیں کے خون سے دمکے گا کل رخ گیتی
حیات جن کے لئے آج ساغر سم ہے
اسی کی آنچ سے پگھلے گا زندگی کا جمود
جو سوز آج بظاہر دلوں میں کم کم ہے
جہان سوز ہے میرے خنک ترانوں میں
میں وہ شرار ہوں جس پر ردائے شبنم ہے
نہ جانے جاگ اٹھے شادؔ کب نصیب جہاں
بہت دنوں سے مزاج حیات برہم ہے
غزل
حیات ہے کہ مسلسل سفر کا عالم ہے
نریش کمار شاد