EN हिंदी
حیات رائیگاں ہے اور میں ہوں | شیح شیری
hayat-e-raegan hai aur main hun

غزل

حیات رائیگاں ہے اور میں ہوں

انجم صدیقی

;

حیات رائیگاں ہے اور میں ہوں
یہ وقت امتحاں ہے اور میں ہوں

مری تنہائی کا عالم نہ پوچھو
خیال دوستاں ہے اور میں ہوں

لبوں پر مہر خاموشی ہے لیکن
نگاہوں کی زباں ہے اور میں ہوں

مری تقدیر مجھ سے بد گماں ہے
نصیب دشمناں ہے اور میں ہوں

جگر میں سوز ہے اور دل میں میرے
مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں

گریباں چاک لٹ الجھی ہوئی ہیں
بڑا دل کش سماں ہے اور میں ہوں

فلک والے مجھے پہچانتے ہیں
یہ میری کہکشاں ہے اور میں ہوں