EN हिंदी
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا | شیح شیری
haya se sar jhuka lena ada se muskura dena

غزل

حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا

اکبر الہ آبادی

;

حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا
حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا

یہ طرز احسان کرنے کا تمہیں کو زیب دیتا ہے
مرض میں مبتلا کر کے مریضوں کو دوا دینا

بلائیں لیتے ہیں ان کی ہم ان پر جان دیتے ہیں
یہ سودا دید کے قابل ہے کیا لینا ہے کیا دینا

خدا کی یاد میں محویت دل بادشاہی ہے
مگر آساں نہیں ہے ساری دنیا کو بھلا دینا