حوادث پر نہ اے ناداں نظر کر
قضا سے جنگ بے خوف و خطر کر
معافی بھی سزا سے کم نہیں ہے
بس اب اس درگزر سے درگزر کر
جہاں ڈوبی تھی کشتی آرزو کی
اسی گرداب میں نکلی ابھر کر
کبھی تو مائل ترک ستم ہو
کبھی مجھ پر کرم کی بھی نظر کر
گزارا تو یہاں مشکل ہے اے دل
مگر اب جس طرح بھی ہو گزر کر
وہ مجھ خونیں کفن سے پوچھتے ہیں
کہاں جانے لگے ہو بن سنور کر
وہی ہستی کا چکر ہے یہاں بھی
بھنور ہی میں رہے ہم پار اتر کر
مری مختاریوں کے ساتھ یارب
مری مجبوریوں پر بھی نظر کر
نئے عالم ادھر بھی ہیں ادھر بھی
یہی دیکھا دوعالم سے گزر کر
بیان درد دل اے جوشؔ کب تک
خدا را اب یہ قصہ مختصر کر
غزل
حوادث پر نہ اے ناداں نظر کر
جوشؔ ملسیانی