ہوا سنکے تو خاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
مرے غم کی بہاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
نہ چھیڑ اے ہم نشیں اب زیست کے مایوس نغموں کو
کہ اب بربط کے تاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
مجھے اے کثرت آلام بس اتنی شکایت ہے
کہ میرے غم گساروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
کہو موجوں سے لہرا کر نہ یوں پلٹیں سمندر سے
کہ با غیرت کناروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
گلے ملتے ہیں جب آپس میں دو بچھڑے ہوئے ساتھی
عدمؔ ہم بے سہاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
غزل
ہوا سنکے خاروں کی بڑی تکلیف ہوتی ہے
عبد الحمید عدم