EN हिंदी
ہوا کی آنکھ میں کاجل نہیں ہے | شیح شیری
hawa ki aankh mein kajal nahin hai

غزل

ہوا کی آنکھ میں کاجل نہیں ہے

نعمان فاروق

;

ہوا کی آنکھ میں کاجل نہیں ہے
دیا اب کے کوئی گھائل نہیں ہے

اسی کو مانگتا ہوں ہر دعا میں
وہ لڑکی جو مرے قابل نہیں ہے

خود اپنے آپ کو مارا ہے میں نے
سو میرا کوئی بھی قاتل نہیں ہے

ابوذر کی پھٹی چادر ہے دنیا
یہ تیرا سرمئی آنچل نہیں ہے

سکھی میں تیرے جیسا تو نہیں ہوں
سو میرا لمس تو صندل نہیں ہے