EN हिंदी
ہوا کے حوصلے زنجیر کرنا چاہتا ہے | شیح شیری
hawa ke hausle zanjir karna chahta hai

غزل

ہوا کے حوصلے زنجیر کرنا چاہتا ہے

شہناز نور

;

ہوا کے حوصلے زنجیر کرنا چاہتا ہے
وہ میری خواہشیں تصویر کرنا چاہتا ہے

نظر جس سے چرا کر میں گزرنا چاہتی ہوں
وہ موسم ہی مجھے تسخیر کرنا چاہتا ہے

وصال دید کو آنکھیں چھپانا چاہتی ہیں
مگر دل واقعہ تحریر کرنا چاہتا ہے

مزاج باد و باراں آشنا ہے شوق لیکن
نئے دیوار و در تعمیر کرنا چاہتا ہے

مرے سارے سوال اس کی نظر کے منتظر ہیں
وہ دانستہ مگر تاخیر کرنا چاہتا ہے