ہوائے صبح نمو دشمن چمن کیسے
شکار رشک و رقابت گل و سمن کیسے
حصار شام و سحر اور ضبط اہل نفس
نظام جبر میں بے بس یہ مرد و زن کیسے
نہ کوئی بات ہوئی اور نہ کوئی دل ہی دکھا
بجھے بجھے سے یہ شرکائے انجمن کیسے
نہ کوئی ہاتھ اٹھا اور نہ کوئی زیر ہوا
تو پھر بتاؤ کہ یہ چاک پیرہن کیسے
کھلے تو کس پہ کھلے رنگ اعتبار سخن
یہ صاحبان نظر بدگمان فن کیسے
غزل
ہوائے صبح نمو دشمن چمن کیسے
یعقوب راہی