EN हिंदी
ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں | شیح شیری
hawa-e-shab se na bujhte hain aur na jalte hain

غزل

ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں

شکیب جلالی

;

ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں
کسی کی یاد کے جگنو دھواں اگلتے ہیں

شب بہار میں مہتاب کے حسیں سائے
اداس پا کے ہمیں اور بھی مچلتے ہیں

اسیر دام جنوں ہیں ہمیں رہائی کہاں
یہ رنگ و بو کے قفس اپنے ساتھ چلتے ہیں

یہ دل وہ کارگہ مرگ و زیست ہے کہ جہاں
ستارے ڈوبتے ہیں، آفتاب ڈھلتے ہیں

خود اپنی آگ سے شاید گداز ہو جائیں
پرائی آگ سے کب سنگ دل پگھلتے ہیں